موسم میں اگر اسے پابندی سے استعمال کیا جائے تو دبلے پتلے اور کمزور افراد کی صحت اچھی ہو جاتی ہے اور وہ چست و تازہ دم رہتے ہیں ایسے افراد کے چہرے داغ دھبوں سے صاف رہتے ہیں اور بدن کی خشکی بھی نہیں ہوتی۔ رگوں پٹھوں کی قدرتی لچک قائم رہتی ہے اور بھوک کو تسکین رہتی ہے۔
خربوزہ پاکستان میں بکثرت پیدا ہونے والا پھل ہے۔ اس کی نسل میں تربوز، سردہ اور گرما بھی شامل ہیں‘ یہ چاروں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں موسم میں اگر اسے پابندی سے استعمال کیا جائے تو دبلے پتلے اور کمزور افراد کی صحت اچھی ہو جاتی ہے اور وہ چست و تازہ دم رہتے ہیں ایسے افراد کے چہرے داغ دھبوں سے صاف رہتے ہیں اور بدن کی خشکی بھی نہیں ہوتی۔ رگوں پٹھوں کی قدرتی لچک قائم رہتی ہے اور بھوک کو تسکین رہتی ہے۔طبی لحاظ سے بھی خربوزہ بہت فائدہ مند ہے۔ اس میں پیشاب زیادہ لانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اس لئے گردوں کے مریضوں کے لئے بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ زیادہ پیشاب لانے کی وجہ سے جسم سے خون کے خراب مادوں کے علاوہ یہ گردوں اور مثانے سے پتھری بھی نکال دیتا ہے۔ گردوں کے درد کے لئے بھی خربوزے کا استعمال بہت مفید ہوتا ہے جب خربوزے کا موسم نہ ہو تو خربوزے کے چھلکوں کو پانی میں ابال کر اس پانی کو پینے سے بھی گردے کی تکلیف میں افاقہ ہوتا ہے۔ اکثر اوقات لوگوں میں پیشاب میں جلن کی شکایت ہو جاتی ہے۔ گرمیوں میں خاص طور پر یہ تکلیف ہو تو خربوزے کے استعمال سے یہ تکلیف بھی دور ہو جاتی ہے اگر موسم نہ ہو تو چھلکوں کا پانی بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس سے رکا ہوا پیشاب بھی دوبارہ بحال ہو جاتا ہے۔ خربوزے کے چھلکوں سے نمک بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ نمک خربوزہ کہلاتا ہے یہ نمک گردے کے درد کی دوائوں میں ڈالا جاتا ہے۔ یہ بھی گردے کی پتھری و خرابی میں بہت مفید ہوتا ہے اس کے کھانے سے بھی وہی فوائد حاصل ہوتے ہیں جو خربوزہ کھانے سے، یہ نمک چھلکوں اور پتوں کو جلا کر راکھ سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ پیشاب کی جلن دور کرنے کے ساتھ ساتھ خون کے زہریلے مادے بھی خارج کردیتا ہے۔ جن افراد کو مستقل قبض کی شکایت رہتی ہو انہیں موسم میں خوب خربوزہ استعمال کرنا چاہیے۔ یہ قبض کو دور کردیتا ہے۔ شیر خوار بچوں کی مائوں کے دودھ میں اگر کمی ہو تو ان کے لئے بھی خربوزہ بہت مفید ثابت ہوتا ہے اس کے مسلسل استعمال کی وجہ سے دودھ وافر مقدار میں پیدا ہونے لگتا ہے۔ پسینہ نہ آنے کے مرض میں خربوزے کے استعمال سے بہت فائدہ ہوتا ہے اور پسینے سے خراب اجزا خارج کرنے والے غدود طاقت ور ہو جاتے ہیں۔ خربوزے کے بیجوں کو عام طور پر پھینک دیا جاتا ہے اس کے بیجوں کو دھوکر اور خشک کرکے استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ یہ بیج بھی بہت فائدہ مند ہوتے ہیں ان کے استعمال سے گردے، مثانے اور آنتیں صاف ہوتی ہیں۔ ان کو کھانے سے گلے کی خشکی اور خراش بھی دور ہو جاتی ہے اس کے بیج کا استعمال کرنے سے بدن موٹا ہو جاتا ہے اور اس کو پیس کر چہرے پر لیپ کرنے سے کیلیں اور جھائیاں دور ہو جاتی ہیں۔ یہ پتھری کو ریزہ ریزہ کرکے خارج کرتا ہے، پیشاب کارک رک کر آنا اور پیشاب میں پیپ وغیرہ آنے کو دور کرتا ہے اور خربوزے کے بیجوں سے دماغ بھی طاقت ہو جاتا ہے۔ خربوزے کا مزاج گرم ہوتا ہے جب کہ اس کے بیج ٹھنڈے ہوتے ہیں ان بیجوں کا تیل بھی نکالا جاتا ہے جسے دودھ میں ملا کر پیتے ہیں اس میں بہت غذائیت ہوتی ہے۔ پیشاب میں جلن اور پیشاب کے رک جانے میں یہ بہت مفید ہے۔ کھانے میں گوشت گلانے کیلئے بھی خربوزے کے چھلکے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔
خربوزے کی ایک قسم کا پھل سردا بھی ہے۔ یہ طبعاً معتدل ہوتا ہے اور دل و دماغ کو تقویت دیتا ہے اور جسم میں رطوبت کی مقدار بڑھاتا ہے۔ یہ بھی خربوزے کی طرح گردے اور مثانے کے لئے مفید ہے، پیشاب آور ہے اور پیشاب کی جلن میں سود مند ہوتا ہے۔ گرما بھی خربوزے کی قسم ہے۔ گرما خصوصیت کے ساتھ ایسی جلدی الرجی کے لئے مفید ہے جس میں جلد سرخ ہو جاتی ہے، جسم پر سرخ سرخ چکتے پڑ جاتے ہیں، معمولی کھجانے پر جلد سرخ ہو جاتی ہے یا دھپڑ پڑجاتے ہیں۔ اس الرجی میں گرمے کے استعمال سے بہت جلد چھٹکارا مل جاتا ہے صرف گرمے کا استعمال کیا جائے اور گرم‘ مرچ مصالحہ دار غذائوں سے پرہیز رکھا جائے۔ کمزوری جگر اور یرقان میں بھی گرما، خربوزہ و سردا بہت فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ گرما آدھے سر کا درد شقیقہ کا بھی بہت بہترین علاج ہے۔ اکثر و بیشتر بازاری اشیاء کے کھانے سے آنتوں میں جلن اور سوزش پیدا ہو جاتی ہے جس سے سخت خراش اور مروڑ کے ساتھ اجابتیں آتی ہیں۔ ایسی حالت میں گرما فی الفور سکون پہنچاتا ہے اور پیچش کے اثرات آنتوں سے ختم ہو جاتے ہیں۔ معدے کے السر میں مبتلا افراد اگر گرما استعمال کریں تو یہ بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ یہ بات مشاہدے سے ثابت ہے کہ گرما بھی سردا و خربوزہ کی طرح جسم میں موجود تمام غیر ضروری کیمیائی مادوں کو نکال دیتا ہے اور طبیعت کو پرسکون کر دیتا ہے جو افراد قدرتی نیند سے محروم ہوں یا جنہیں کمزوری قلب کی شکایت ہو یا پھر بھول جانے کا مرض ہو تو انہیں سردا، خربوزہ یا گرما ضرور استعمال کرنا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں